Introduction | Aieen Sheen Qaaf
Lyrics
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، تجھے ڈھونڈوں وہاں
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، تجھے ڈھونڈوں وہاں
جہاں نہ ہو آسماں، مُختلف کارواں
لے کے ہونگے رواں، کہاں کہاں کہاں
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، تجھے ڈھونڈوں وہاں
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، ہے تو کہاں
ع ش ق، تجھے ڈھونڈوں وہاں
جہاں نہ ہو آسماں، مُختلف کارواں
آئین شین قاف
تین حرفوں کا جوڑ
یعنی عشق ہے بیاں
آئین ہے قانون
قاف ہے رکاوٹ
محبت کا عیاں
آئین شین قاف
میرا وہی مددگار
وہی میرا رب
وہی ہے خُدا
وہی خبردار
وہی پروردگار
محبت ہے کتنی
تمہیں دیتا ہیں مثال
جس کا نہ کوئی عروج
نہ کوئی زوال
جس کا شمس و قمر
اس کا ہی نظام
وہ دے چاہئے عذاب
کر لوں گا میں برداشت
میں بسا ہوں اس کی ذات میں
میں مل جاؤں چاہے خاک
میرے لفظ رہیں گے زندہ
بدلاؤ میرے بعد
میرے قافیے ہیں ڈھیلے
ردیف بھی ہیں خالی
بحر میں نہ وزن
مطلع، مغطع بھی ہے باقی
یہ نہ کوئی غزل
نہ ہی کوئی نظم
بس عشق کی ہے بات
اور اُسی کا اثر
جنگل ایک گھنا
وہاں پڑی ایک لاش
جو لاش بھی نہیں
اصل میں چھپا ایک راز
زندہ آدھی مردہ
بس مرنے کی کاگار
اُسے پڑے ہوئے تھے کیڑے
گر رہا تھا گوشت
کے ایک پل رہی اور
تو آجائے گی موت
وہاں سے گزرا ایک انسان
اُس نے دیکھا یہ منظر
لگا کرنے مدد اُس کی
اُٹھایا اُسے فوراً
حیران اُسے دیکھ کے
کے کیسی ہے یہ لاش
نہ سر پہ اُس کے بال
نہ چہرہ نہ ہی گال
اُس کی دکھ رہی تھی ہڈیاں
پلایا اُس نے آب
جوں ہی لاش میں چھیڑ چھاڑ
لاش سے نکلی ایک آواز
آواز جوں ہی سنی
بندہ ہوگیا بے حال
اُس کے اُڑ گئے تھے ہوش
بچائے اپنی جان
لاش سے نکلی آواز
مجھ سے کیڑے کس نے صاف کیے
کون ہے یہ کم بخت
کس نے توڑا میرا رابطہ
کیوں کیا دھیان بھنگ
کیوں کیا دھیان بھنگ
میرے کہنے کا ہے مطلب
عشق گر ہے تیرا سچّا
رشتہ روح کا ضروری
یہ جینے کا چکّر
یہ مرنے کی مجبوری
روز روز کی مزدوری
فرشتوں کی عبادت سے بڑھ کر
انسان جو کرے
راتوں کو جاگے
اُس سے تھوڑی
بات تو کرے
رحیم ہے کریم بھی
وہ ایک ہے وہ لاکھ بھی
تم جیسے اُس کو سمجھو
وہ تو ہے فقیر بھی
نہ موت زِندگی کا حل
نہ جنت کا سفر
جہنم کا قہر
عشق ہے تیرا سچا
تو نہ کسی کا ہے ڈر
اگر چہ امتحاں
ہونگے تیرے سامنے
ہونگے تو ہونگے
تو بس اُنہیں پار کر
عشق لازوال
یہاں مرنے کی نہ شرط
بلکہ مرنے کے بعد
زندہ ہونے کا سفر
تمہیں عشق کرنا سچا
پہلے تپ کے آنا آگ میں
موسٰی (علیہ السلام) نے کی تھی ضد
جلوہ جھیل نہیں پایا تھا
طالب تھی اُسکو دیکھنے کی
بے ہوش کوہ پے پایا
اُسنے دیکھا چھوٹا جلوہ تھا
وہ روشنی اتنی تیز تھی
کہ آنکھ بھی لرز جائے
تو سوچو قہر کیسا
گناہوں میں جو ہم پڑے
سفر ہُوا ہے شروع
دنیا سے دور
محنت بھی ضروی
کرو قبر پر بھی غور
میں دے نی رہا گیان
دُنیا کی دوڑ
کمائی کا زور
مٹیریل سٹک لوگ
ہوش میں آؤ
کرو ذرا ہوش
ایک پتّے کا کٹنا
اُسکا گِرنا بھی ہے طے
کٹپتلی ہیں میں اور تم
نکلنا اِس سے باہر ہے
کربلہ مثال ہے عشق کی
نظر کرنا مولیٰ میرے ذِکر کی
محبت بانٹو بھائیو
نفرتیں تو قہر ہیں
نفرتوں میں زہر
ایک دوسرے کی مدد
یہی اُسکا ذِکر ہے
یہی ہے عبادت
یہی سچا عشق ہے
یہی سچا عشق ہے
یہی سچا عشق ہے
Writer(s): Zakir Sudhmahadev
Copyright(s): Lyrics © DistroKid
Lyrics Licensed & Provided by LyricFind
The Meaning of Introduction | Aieen Sheen Qaaf
Be the first!
Post your thoughts on the meaning of "Introduction | Aieen Sheen Qaaf".